تعارف سلسلہ اویسیہ کمالیہ

تصوف،قولِ الہٰی اورسیرتِ نبویﷺ کے عاشقانہ ملاپ کا سفر ہے ۔ عشق، سلوک و تصوف کی انتہا اور ابتداء بھی ہے۔صوفی کا قول وفعل رضائے شیخ، حبِ رسولﷺ اور خوشنودی باری تعالیٰ کے آفاق میں سرگرداں رہتا ہے۔ تاریخِ تصوف اُن معظم ہستیوں کی قصیدہ خواں ہے جنھوں نے دینِ فطرت کی سربلندی کے لیے عمریں صرف کر دیں اور طریقت کے مختلف سلاسل قائم کر کے انسانیت کی رہبری کا فريضہ سر انجام دیا۔ ہر سلسلے کی عظمت و رفعت اور شان جداہے۔انہی سلاسل میں سے ایک بلند پایہ’’سلسلہ اویسیہ‘‘ ہے۔ سلسلہ اویسیہ سے مراد یہ ہے کہ جس طرح حضرت اویس قرنؒی نے حضور نبی کریمﷺ سے ظاہری ملاقات کی سعادت سے محروم رہنے کے باوجود آپ ﷺکی روحِ پُر فتوح سے اخذِ فیض کیا، اسی طرح براہِ راست نبی کریم ﷺیا اولیاءِ برزخ میں سے کسی ایک یا زیادہ مشائخ سے فیض حاصل کرنے کو اویسیہ طریقہ سے موسوم کیا جاتا ہے۔

حضرت شاہ ولی اللہؒ ’’ھمعات‘‘ میں فرماتے ہیں: ’’حاصل کلام مشائخ عظام میں ایک سلسلہ اویسیہ بھی ہے کہ اکثر بزرگ اس سے متعلق تھے اور ان کے سلسلہ کے سردار خواجہ اویس قرنؒی ہیں کہ حبِ باطنی سے حضور ﷺسے تربیت حاصل کی۔۔۔۔اور اس طریق کے متوسلین روحانیوں میں بڑی عظمت و ہیبت کے مالک ہوتے ہیں۔‘‘ سلسلہ اویسیہ اپنے اندر بے پناہ قوّت کا حامل ہوتا ہے ۔ یوں سمجھ لیجیے کہ اس سے منسلک سالک کو خوبی قسمت سے پیدل سفر کرنے کی بجائے ہوائی جہاز کی سواری میسر آ جائے اور بالائی منازل میں جہاز کی بجائے راکٹ سے منازل طے کرنے کی سبیل پیدا ہو جائے۔۔۔سلسلہ اویسیہ کی تاریخ نبی کریم ﷺکے زمانۂ مبارک ہی سے آغاز ہو جاتی ہے۔ تمام بانیانِ سلاسل اور دوسرے اکابر اولیائے کرامؒ کی روحانی تربیت اویسی طریقے پر بھی ہوئی کہ انھیں اہلِ برزخ سے بھی رہنمائی حاصل رہی ۔ یوں اگر دیکھا جائے تو درجۂ اولیت پر سلسلہ اویسیہ ہی فائزہے۔ سلسلہ اویسیہ کا طلوع و غروب وقتاً فوقتاً جاری رہا تا آنکہ حضرت باغ حسین کمالؒ منصبِ عبد تک پہنچے اور آپ ؒ کو وہ مقامات عطا ہوئے جو ہر کس و ناکس کا نصیب نہیں ہوتے۔ اس حوالے سے حضرت باغ حسین کمالؒ ’ ’حالِ سفر‘ ‘ میں صفحہ(۱۲۳) پر رقم طراز ہیں: ’’۔۔۔۔حضورﷺنے فرمایا:جس غیر معمولی انداز میں تمہیں اویسی طریقہ پر کثیر تعداد میں نسبتوں اور اسنادِ خلافت و انعامات سے نوازاگیا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔ اب تم اپنی خلافت کا اعلان کر کے ظاہری طور پر بھی رشد و تلقین کا سلسلہ چلاؤ۔ تمام نسبتیں ضم کر کے تمہارے نام سے تصوف و سلوک کا ایک نیاسلسلہ جاری کیا گیا ہے۔‘‘ 8 ؍ اپریل 1984ء کوبحکمِ سرکارِ دوعالم ﷺ ’’ سلسلہ اویسیہ کمالیہ ‘‘کا آغاز ہوا۔
حضور ﷺکی خصوصی روحانی توجہ کے باعث یہ سلسلہ بہت تیزی سے اطراف و جوانب میں پھیل کردلوں کو اُجالنے اور اخلاق کو سنوارنے کا فريضہ سر انجام دے رہا ہے۔ حضرت باغ حسین کمالؒ سلسلہ اویسیہ کمالیہ کے بانی جب کہ حضرت تابش کمال اس سلسلۂ عالیہ کے پہلے سجادہ نشین ہیں۔سلسلۂ عالیہ کی درگاہ  ’’دارالکمال‘‘(کمال آباد، پنڈی روڈ، پنوال، چکوال) میں ہر اتوار دوپہر ایک سے دو بجے محفلِ ذکر منعقد کی جاتی ہے جس میں ملک کے طول و عرض سے تشنہ لب اپنی روحوں کی سیرابی و شادابی کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔